غزل - تیرے ساتھ وہ بیتے پل میں بھلادوں کیسے
تیرے ساتھ وہ بیتے پل میں بھلادوں کیسے
تیری مہک سے کھلتے گل میں بھلادوں کیسے
تو مجھ سے جدا رہنے کی اتنی جلدی بھی نہ کر
تیرے انتظار میں گزرے کل میں بھلادوں کیسے
تیرے فراق میں جو جذبات کا طوفاں سا تھا
وصل یار میں دل کی ہلچل میں بھلادوں کیسے
تیرا رخ ماہ نور اور گھنی زلفیں رات کی طرح
سبز آنکھوں کی سوچ اوروہ آنچل میں بھلادوں کیسے
جن سے محبت پورے جہاں سے بڑھ کر کی ہو
انکے سراب میں پائوں شل میں بھلادوں کیسے
اب کسی صبر کی امید اس پیر نامراد میں نہ رہی
وہ بھڑکتے جزبات اور برستے بادل میں بھلا دوں کیسے
پیر سید خرم شاہ راشدی